Orhan

Add To collaction

دل سنبھل جا ذرا

دل سنبھل جا ذرا 
از قلم خانزادی 
قسط نمبر4

منال حنان کے ساتھ کھینچتی چلی گئی۔۔۔یہ رہی مسز حنان جب آپ لوگوں کو سب پتہ چل ہی گیا ہے تو اب چھپانا کیسا۔۔۔حنان اپنے پیرنٹس کے سامنے منال کو روکتے ہو بولا۔۔۔!!
میرے خدایا۔۔۔حنان یہ تم نے کیا کر دیا کیوں کیا اس بچی کے ساتھ ایسا بھلا اس کا کیا قصور تھا اس سب معاملے میں جو کچھ ہوا اس میں تمہاری بہن بھی برابر کی شریک تھی۔۔بس اس کا بھائی ہی شریک نہی تھا۔۔۔!!
پھر تم نے اسے کس بات کی سزا دی۔۔اسے کالج سے اغوا کر کے لے آئے اور پھر زبردستی نکاح۔۔۔میری تو سمجھ سے باہر ہے یہ سب کیا کر ڈالا ہے تم نے۔۔۔حنان کی ماما صوفے پر بیٹھتے ہوئے بولی۔۔۔!!
سانیہ نے جو کچھ بھی کیا اس کے بھائی کی خاطر کیا ہے موم۔۔۔جس طرح اس نے سانیہ کو ہم سے دور کیا ہے اسی طرح میں نے بھی اس کی بہن کو دور کیا ہے اس سے اور اب مزید کوئی بات نہ کریں میرے ساتھ اس معاملے میں پلیز۔۔۔!!
اب یہ یہی رہے گی اور جب تک زندہ رہے گی میں اسے درد پہنچاتا رہوں گا اسے ہر اس تکلیف سے واقف کرواوں گا جن جن تکلیفوں سے ہم گزریں ہیں۔۔۔حنان کا لہجہ دکھ بھرا تھا۔۔۔!!
یہ تم ٹھیک نہی کر رہے حنان اس لڑکی کو اس کے گھر واپس چھوڑ کر آو۔۔اس کے گھر والوں پر کیا بیت رہی ہو گی۔۔۔اور اس کی حالت تو دیکھو کیا بنا دی ہے تم نے۔۔۔حنان کے پاپا منال کے سر پر ہاتھ رکھتے ہوئے بولے۔۔۔!!
سوری ڈیڈ یہ اب کہی نہہی جائے گی یہی رہے گی۔۔۔میری بیوی ہے یہ اب میری ملکیت ہے میں جو چاہے اس کے ساتھ سلوک کروں آپ میرے معاملات سے دور رہیں تو بہتر ہے۔۔۔!!
حنان اپنے ڈیڈ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالتے ہوئے بولا۔۔۔!!
چٹاخ۔۔۔۔ملک صاحب نے ایک زور دار تھپڑ حنان کے چہرے پر لگایا۔۔۔کیا مزاق سمجھ رکھا ہے تم ہر بات میں اپنی مرضی کرتے ہو تم۔۔۔تمہاری ہر ضد مانی ہم نے اس کا یہ صلہ دے رہے ہو تم ہمیں۔۔۔!!
جو کچھ ہونا تھا ہو چکا اس سے بدلے لے کر کیا کر لو گے تم۔۔۔اس معصوم لڑکی نے کیا بگاڑا ہے تمہارا۔۔۔بس کرو اب بہت ہو گیا اس کے گھر کا ایڈریس دو مجھے واپس چھوڑ کر آوں میں اسے۔۔۔!!
ان کی بات پر منال کی آنکھوں میں خوشی کی چمک سی آ گئی۔۔۔ایک امید سی جاگی گھر واپس جانے کی۔۔۔لیکن اگلے ہی پل وہ امید دم توڑ گئی۔۔۔جب حنان بولا۔۔۔!!
اب یہی اس کا گھر کا ہے ڈیڈ یہ یہاں سے کہی نہی جائے گی۔۔۔اور اگر آپ نے اسے یہاں سے بھیجنے کی کوشش بھی کی تو۔۔۔میں بہت برا کرو گا اس کے ساتھ بھی اور اس کے گھر والوں کے ساتھ بھی۔۔۔!!
اور اگر آپ لوگوں کو گوارا نہی میری بیوی کا یہاں رہنا تو میں اسے یہاں سے لے کر چلا جاتا ہوں کہی اور۔۔۔لیکن یہاں سے جانے سے پہلے آپ سے سارے رشتے ختم کر کے جاوں گا میں۔۔۔!!
حنان کی بات سن کر ملک صاحب سکتے میں آ گئے۔۔۔ہر بات کا غلط مطلب نکالتے ہو تم کبھی میری بات نہ ماننا۔۔۔!!ملک صاحب ہار مانتے ہوئے بولے۔۔۔!!
نہی حنان بیٹا ہمیں منال سے کوئی مسلہ نہی ہے جیسے تم خوش رہو تمہاری خوشی میں ہی ہماری خوشی ہے۔۔۔۔ہم تو بس یہ کہ رہے تھے کہ غلط طریقہ استعمال کیا ہے تم نے اس طرح کسی کی بیٹی سے زبردستی نکاح کرنا اچھی بات تو نہی ہے۔۔۔!!
خیر اب جب نکاح ہو ہی گیا ہے تو ہم کیا کہ سکتے ہیں جیسے تمہاری مرضی خوش رہو۔۔۔ریلیکس ہو جاو اب جاو اپنے کمرے میں۔۔۔مسز ملک نے نرم لہجے میں کہا تو حنان منال کو بھی اپنے ساتھ کھینچتے ہوئے اپنے ساتھ لے گیا اپنے کمرے کی طرف۔۔۔!!
کمرے میں جاتے ہی منال نے اپنا ہاتھ چھڑوا لیا حنان کے ہاتھ سے۔۔۔چھوڑیں مجھے ہر وقت آپ مجھے کھینچتے رہتے ہیں میں کوئی بھیڑ بکری ہوں کیا۔۔۔؟؟ آپ مجھے منہ سے بھی کہ سکتے ہیں۔۔۔!!
منال کی بات پر حنان منال کی طرف بڑھا اسے بازو سے کھینچ کر اپنے ساتھ لگایا۔۔۔اور منال کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے بولا۔۔۔تم میری غلام ہو جیسے میرا دل چاہے گا ویسے ہی رکھوں گا میں تمہیں۔۔۔!!
آئیندہ میرے سامنے آواز نکالنے کی کوشش مت کرنا ورنہ زبان کاٹ دوں گا تمہاری۔۔۔میری بات اچھی طرح یاد رکھنا۔۔۔جاو اب اپنے کمرے میں۔۔۔اور بھاگنے کی کوشش بھی مت کرنا کیوں کہ تمہاری کوشش بے کار ہے۔۔۔!!
اب تم یہاں سے کہی نہی جا سکتی۔۔۔کہتے ساتھ ہی اس نے منال کو چھوڑ دیا۔۔۔!!
آپ نے یہ ٹھیک نہی کیا۔۔۔منال اس کی بات کو نظر انداز کرتے ہوئے بولی۔۔۔اپنے پیرنٹس سے کوئی ایسے بات کرتا ہے۔۔۔جیسے آپ کر رہے تھے۔۔۔!!
حنان غصے سے منال کی طرف بڑھا۔۔۔خبردار جو آئیندہ میرے کسی معاملے میں دخل اندازی کی تو جان نکال دوں گا میں تمہاری۔۔۔جاو یہاں سے۔۔۔حنان چلایا تو منال بھاگتی ہوئی وہاں سے نکل گئی۔۔۔!!
منال کمرے میں گئی تو شبانہ وہاں پہلے سے موجود تھی کھانے کی ٹرے اٹھائے۔۔۔!!
مجھے ایک کام ہے آپ سے کھانا میں بعد میں کھا لوں گی۔۔۔مجھے اس کمرے کی صفائی کرنی ہے۔۔اور جائے نماز بھی چاہیے۔۔۔اور ایک جوڑا بھی منال تھوڑا ہچکچاتے ہوئے بولی۔۔۔!!
جی۔۔۔شبانہ کو لگا اس نے غلط سنا ہے تو تصدیق کے لیے بول پڑی۔۔جوڑا کس لیے۔۔!!
وہ میں نے نماز پڑھنی ہے نہ اسی لیے۔۔۔میرے کپڑے گندے ہو چکے ہیں میں اپنے کپڑے دھو کر جب خشک ہو جائیں گے تو واپس کر دوں گی آپ کو جوڑا۔۔۔!!
شبانہ کو بہت ترس آیا منال پر اس گھر کی بہو ہوتے ہوئے وہ ملازمہ سے جوڑا مانگ رہی تھی۔۔۔نہی نہی اگر کسی نے دیکھ لیا آپ کو میرے جوڑے میں تو میری شامت آ جائے گی منال بیٹا۔۔۔میں صاحب جی سے کہ دیتی ہوں کہ آپ کو کپڑے دلا دیں۔۔۔!!
نہی نہی مجھے ان کی کوئی چیز نہی چاہیے۔۔۔میں نے آپ سے کہا ہے اگر لا سکتی ہیں تو ٹھیک ہے نہی تو کوئی بات نہی۔۔منال نے جواب دیا۔۔۔!!
نہی نہی میں لا دیتی ہوں۔۔۔میں زرا یہ کھانا واپس رکھ آوں پھر لاتی ہوں۔۔۔کہتے ہوئے وہ کمرے سے باہر نکل گئی۔۔۔!!
کچھ دیر بعد واپس آئی ہاتھ میں ایک نیا جوڑا جو کہ ہینگ کیا ہوا تھا اٹھاتے ہوئے۔۔۔یہ میری بیٹی کا ہے ۔۔اب اس کی شادی ہو گئی ہے۔۔یہ جوڑا میڈم جی نے دیا تھا اسے لیکن اسے لے کر جانا یاد نہی رہا۔۔۔!!
یہ بلکل نیا ہے اسی لیے میں یہ لے آئی۔۔۔نہی آپا میں یہ جوڑا نہی لے سکتی یہ تو آپ کی بیٹی کا ہے۔۔۔منال نے جوڑا لینے سے انکار کر دیا۔۔۔آپ مجھے اپنا کوئی پرانا سا جوڑا لا دیں۔۔۔!!
نہی یہی پہننا پڑے گا آپ کو نہی تو میں اور نہی لا کر دوں گی۔۔۔شبانہ بھی ضد پر اٹک گئی تھی۔۔۔مجبوراً منال کو وہ جوڑا تھامنا پڑا۔۔۔ٹھیک ہے اب آپ جائیں اور مجھے صفائی کا سامان لا دیں۔۔۔!!
کچھ دیر بعد شبانہ صفائی کا سامان لے آئی۔۔۔اور دونوں نے مل کر کمرے کی صفائی کی۔۔۔اس کے بعد منال نہانے چلی گئی۔۔۔۔واپس آئی تو شبانہ نے اسے جائے نماز لا کر دی اور منال نماز ادا کرنے میں مصروف ہو گئی۔۔۔!!
نماز پڑھ کر ابھی دعا ہی مانگ رہی تھی کہ شبانہ دوبارہ کھانے کی ٹرے اٹھائے کمرے میں آئی۔۔۔منال دعا مانگ کر اس کی طرف دیکھ کر مسکرائی۔۔۔اور جائے نماز اٹھا کر سائیڈ پر رکھ دی۔۔۔!!
بہت پیاری لگ رہی ہو ماشااللہ۔۔شبانہ اس کی تعریف کیے بنا نہ رہ سکی۔۔۔ان کی بات پر منال مخض ہلکا سا مسکرا دی۔۔۔!!
آئیں آپ بھی میرے ساتھ کھانا کھائیں۔۔۔منال نے شبانہ سے کہا تو وہ بولی نہ نہ میں نے تو شام کو ہی کھا لیا تھا کھانا۔۔۔تم کھاو بیٹا۔۔۔اور ڈوپٹے کے نیچے سے کریم نکالتے ہوئے منال کے پاوں پر لگانی شروع کر دی۔۔۔!!
منال نے جلدی سے پاوں پیچھے کیے۔۔۔آپا یہ کیا کر رہی ہیں آپ مجھ سے بڑی ہیں میرے پاوں کو کیسے ہاتھ لگا سکتی ہیں۔۔۔!!
نہی بیٹا کچھ نہی ہوتا تمہارے پاوں پر چھالے پڑے ہوئے ہیں۔۔۔کوئی بات نہی۔۔۔وہ زبردستی منال کے پاوں پر کریم لگاتی گئی۔۔۔!!
منال کی آنکھوں سے آنسو نکلنے لگ پڑے۔۔۔اسے اپنی  ماما یاد آ گئیں۔۔۔!!
نہی بیٹا رونا مت بس صبر کرو۔۔۔اللہ صبر کرنے والوں کو صبر کا پھل عطا کرتا ہے۔۔۔تم پریشان مت ہوا کرو اب جو ہونا تھا ہو گیا۔۔۔اللہ کی مرضی سمجھ کر اس فیصلے کو قبول کر لو اب۔۔۔!!
حنان بیٹا دل کا برا نہی ہے۔۔۔بس غصے کا زرا تیز ہے وقت کے ساتھ ساتھ سب ٹھیک ہو جائے گا۔۔۔دیکھنا تم۔۔۔!!
ہممم منال آہستہ سے سر ہلاتے ہوئے بولی۔۔۔اچھا تم کھانا کھاو میں آتی ہوں۔۔۔شبانہ کمرے سے باہر نکل گئی۔۔۔کچھ دیر بعد واپس آ گئی۔۔اور برتن اٹھاتے ہوئے واپس چلی گئی۔۔۔!!
منال وہی دیوار سے ٹیک لگائے بیٹھ گئی۔۔۔نیند اس کی آنکھوں سے کوسوں دور تھی۔۔۔یونہی سوچوں میں گم وہ وہی بیٹھی رہی۔۔۔!!
حنان کمرے میں سو رہا تھا۔۔۔مسز ملک کمرے میں داخل ہوئیں تو حنان کی آنکھ کھل گئی اور وہ اٹھ کر بیٹھ گیا۔۔۔اب کیا ہوا مام آپ اس وقت یہاں۔۔۔؟؟
کیوں میں تمہارے کمرے میں نہی آ سکتی۔۔۔وہ تھوڑا سا ناراض ہوتے ہوئے بولیں۔۔۔!!
کم آن مام میرا وہ مطلب نہی تھا۔۔۔حنان ان کی گود میں سر رکھتے ہوئے بولا۔۔۔آپ کو میری وجہ سے شادی چھوڑ کر واپس آنا پڑا۔۔۔سوری مام۔۔۔!!
اور یہ سب کچھ اس اسد کی وجہ سے ہوا ہے۔۔ہر وقت میری جاسوسی میں لگا رہتا ہے اور میرے بارے میں سب کچھ بتاتا رہتا ہے۔۔۔اب زرا میرے سامنے آ جائے۔۔۔شوٹ کر دینا ہے میں نے اسے۔۔۔!!
اس نے کچھ غلط بھی تو نہی بتایا نہ۔۔۔تم شکایت کا موقع نہ دیا کرو اسے۔۔۔پتہ بھی ہے کہ وہ سب کچھ بتاتا ہے تمہارے ڈیڈ کو پھر بھی تم باز نہی آتے اپنی حرکتوں سے۔۔۔!!
اور بڑی جلدی سوری یاد آ گئی جناب کو۔۔۔یہ سوری اگر تم ڈیڈ سے بھی کر لو تو اچھا لگے گا مجھے۔۔۔وہ مسکراتے ہوئے حنان کے بالوں میں ہاتھ پھیرتے ہوئے بولا۔۔۔!!
نو۔۔۔ان کو تو میرا ہر کام ہی برا لگتا ہے۔۔۔مجھے کوئی ضرورت نہی ان سے سوری بولنے کی آپ سمجھائیں ان کو۔۔۔!!
حنان۔۔۔۔میں سمجھاوں ان کو۔۔۔؟؟ حد ہے ویسے سہی کہتے ہیں وہ میرے لاڈ پیار نے ہی بگاڑ رکھا ہے تمہیں۔۔۔۔بس کرو اب یہ سب کچھ اور کل جا کر سوری کہو اپنے ڈیڈ سے۔۔۔وہ بہت ہرٹ ہیں تمہاری باتوں سے۔۔۔!!
منال کہاں ہے۔۔۔نظر نہی آ رہی کچھ دیر بعد یاد آنے پر وہ بولیں۔۔۔!!
وہ یہاں کیوں ہو گی مام۔۔۔سٹور روم میں بند ہے وہ حنان لا پرواہی سے بولا۔۔۔!!
واٹ۔۔۔۔؟؟؟ وہ چلائی۔۔۔وہ وہاں کیوں بند ہے اسے تو یہاں ہونا چاہیے تمہارے کمرے میں۔۔۔!!
وائے مام۔۔۔؟؟ اس کا میرے کمرے میں کیا کام۔۔۔؟؟ وہی ٹھیک ہے وہ۔۔۔،حنان لا پرواہی سے بولا۔۔۔!!
کیا مطلب ہے تمہارا حنان۔۔۔کبھی تم سب کے سامنے دعوٰی کرتے ہو کہ وہ بیوی ہے تمہاری اور کبھی کہتے ہو کہ اس کا کیا کام تمہارے کمرے میں۔۔۔سمجھ سے باہر ہو تم میری۔۔۔!!
وہ تمہاری بیوی ہے۔۔۔اس کمرے میں رہنا اس کا حق ہے۔۔۔تم اسے محروم کر رہے ہو اسے اس کے حق سے۔۔لا وارثوں کی طرح اسے اس کمرے میں پھینکا ہوا ہے۔۔۔!!
اب تمہاری زمہ داری ہے وہ تمہارا فرض ہے کہ اس کی ضرورتوں کا خیال رکھو۔۔۔یہ نہی کہ بس نکاح کر لیا تو بیوی بن گئی۔۔۔اور گھر لے آئے بس۔۔۔مجھے تم سے اس حرکت کی امید نہی تھی۔۔۔!!
مام تو کیا کروں۔۔۔اسے اپنے سر پر بٹھا کر رکھوں۔۔۔میں نے یہ نکاح اپنی خوشی سے نہی کیا۔۔صرف فہیم سے بدلہ لینے کے لیے کیا۔۔۔جیسے اس نے ہمارے گھر کی عزت خراب کی۔۔۔ویسا ہی میں نے اس کے ساتھ کیا۔۔۔!!
وہ جو کچھ بھی ہوا تھا۔۔۔سانیہ برابر کی شریک تھی۔۔تالی ایک ہاتھ سے نہی بجتی حنان۔۔۔سانیہ اپنی مرضی سے گئی تھی فہیم کے ساتھ۔۔۔اس میں اس بیچاری کی کیا غلطی تھی۔۔۔!!
اس کا بس یہی قصور ہے کہ وہ فہیم کی بہن ہے۔۔۔یہ تو کوئی جواز نہی ہوا بدلہ لینے کا تم جاو ابھی کہ ابھی اور منال کو لے کر آو یہاں۔۔۔!!
نہی مام میں نہی جانے والا۔۔۔میں جب بھی اس کو دیکھتا ہوں مجھے فہیم کا چہرہ نظر آتا ہے اس کے چہرے میں۔۔۔اور مجھے غصہ آ جاتا ہے۔۔۔!!
تو ٹھیک ہے مت جاو۔۔۔میں لے آتی ہوں اسے یہاں اگر تم نہی جا سکتے اسے لینے۔۔۔۔وہ اب یہی رہے گی۔۔۔ضروری نہی کہ ہر بات مانی جائے تمہاری۔۔۔کہتے ہوئے وہ کمرے سے باہر نکل گئیں۔۔۔!!
سانیہ اور فہیم ادھر شفٹ ہو گئے اگلے ہی دن۔۔۔فہیم خوش تھا اپنے گھر واپس آنے پر لیکن اسے رہ رہ کر منال کی یاد آتی تھی تو اسے اپنے گھر آنے کی خوشی بھول جاتی تھی۔۔۔!!
محلے والے طرح طرح کی باتیں کرنا شروع ہو گئے تھے۔۔۔کوئی کہتا منال بھاگ گئی۔۔۔کوئی کہتا ایک لڑکے کے ساتھ آئی تھی گاڑی میں کالج گئی تھی۔۔۔پہلے ہی دن وہاں سے بھاگ نکلی۔۔۔!!
لگتا ہے پہلے سے ہی چکر تھا اس کا کسی کے ساتھ تب ہی تو موقع دیکھتے ہی بھاگ نکلی اور رات کو ایک لڑکے کے ساتھ آئی تھی واپس لگتا ہے شادی کر لی اس نے۔۔۔!!
آج جب منال کے ابو دکان سے واپس آئے تو دو تین عورتیں سر جوڑے ان کو دیکھتے ہوئے باتیں کرنے لگ پڑیں۔۔وہ کچھ نہی بولے سر جھکاتے ہوئے آگے بڑھ گئے۔۔۔!!
لوگ طرح طرح کی باتیں کر رہے تھے ان کی بیٹی کے بارے میں۔۔۔ان کو بہت تکلیف ہوئی یہ باتیں سن کر ان کی بیٹی گناہگار نہ ہوتے ہوئے بھی مجرم بن چکی تھی۔۔۔!!
منال دروازے کھلنے کی آواز کر اٹھ کھڑی ہوئی۔۔۔اسے لگا حنان آ گیا پھر سے۔۔۔!!
لیکن سامنے حنان نہی اس کی ماما کو دیکھ کر منال نے سکھ کا سانس لیا۔۔۔وہ منال کی طرف بڑھیں۔۔۔چلو بیٹا میرے ساتھ۔۔۔وہ بولیں تو منال سر ہلاتے ہوئے ان کے ساتھ چل پڑی۔۔۔!!
وہ منال کو ساتھ لیے۔۔۔حنان کے کمرے کی طرف بڑھ گئی۔۔۔تب ہی ان کی نظر منال کے کپڑوں پر پڑی۔۔یہ تو میں نے شبانہ کی بیٹی کو دیا تھا سوٹ۔۔۔دل ہی دل میں سوچا لیکن بولی کچھ نہی۔۔۔ان کو ساری بات سمجھ جو آ چکی تھی۔۔۔!!
منال کو اندر جانے کا اشارہ کیا انہوں نے تو منال نے سر نفی میں ہلا دیا۔۔۔!!
انہوں نے منال کا گال تھپتپایا۔۔۔منال جاو اندر اب تم یہی رہو گی۔۔۔حنان کو سمجھا دیا ہے میں نے کچھ نہی کہے گا وہ تمہیں۔۔۔جاو اندر۔۔۔!!
نہی آنٹی۔۔۔وہ ناراض ہو جائیں گے۔۔۔غصہ ہو گے مجھ پر انہوں نے مجھے منع کیا تھا کہ ان کی مرضی کے بغیر میں کمرے سے باہر نہ آوں۔۔۔!!
لیکن میں آپ کے ساتھ آ گئی اگر ان کو پتہ چل گیا تو بہت ڈانٹیں گے وہ مجھے منال ڈرتے ڈرتے بولی۔۔۔!!
آو میرے ساتھ۔۔۔وہ منال کو ساتھ لے کر کمرے میں آ گئی۔۔۔حنان کی نظر منال پر پڑی تو پلٹنا بھول گئی۔۔منال مہرون جوڑے میں نکھری نکھری سی اسے اپنے دل میں اترتی محسوس ہوئی۔۔۔!!
حنان یہ رہی منال اب یہ یہی رہے گی۔۔۔دوبارہ ایسی حرکت نہ ہو۔۔۔کہتے ہوئے وہ دروازہ بند کرتے ہوئے کمرے سے باہر نکل گئی۔۔۔منال بت بنی وہی کھڑی رہی سر جھکائے۔۔۔!!
اس میں ہمت ہی نہی تھی آگے بڑھنے کی وہ ڈر رہی تھی کہ پتہ نہی اب کیا سلوک کرے گا اب اس کے ساتھ۔۔۔!!
حنان بیڈ سے اتر کر اس کے پاس آیا۔۔۔اور بازو سے کھینچتے ہوئے اپنے ساتھ لگا لیا۔۔منال کھینچتی ہوئی حنان کے سینے سے جا ٹکرائی۔۔۔!!
مام تمہیں یہاں لے آئیں ہیں اس کا یہ مطلب نہی کہ تم میرے سر پر سوار ہو جاو۔۔۔اپنی اوقات مت بھولنا تم صرف میری بیوی ہو۔۔۔بیوی کا مقام نہی ملے گا تمہیں کبھی۔۔۔!!
یہ اتنا سجھ سنور کے کیوں پھر رہی ہو۔۔۔ اور یہ کپڑے کہاں سے آئے تمہارے پاس۔۔۔حنان کی بات پر منال نے سر اٹھا کر حنان کی طرف دیکھا۔۔۔وہ وہ۔۔۔میں نے یہ شبانہ سے لیے ہیں۔۔۔!!
ممجھے نماز پڑھنی تھی تو اسی لیے۔۔۔منال کی بات پر حنان کی آنکھیں غصے سے لال ہو گئی۔۔۔منال اس کی آنکھوں کو دیکھ کر ڈر گئی۔۔۔ممجھ سے غلطی ہو گئی۔۔۔میں صبح واپس کر دوں گی۔۔۔!!
منال تمہیں کپڑے چاہیے۔۔۔تم مجھے بھی تو کہ سکتی تھی۔۔۔حنان غصے سے بولا۔۔۔اور منال کو چھوڑ دیا۔۔۔!!
اب کیا کہتی منال اس سے یہ خیال تو حنان کا خود رکھنا چاہیے تھا۔۔۔الٹا اسی پر چلا رہا تھا۔۔۔!!
آئندہ جو چیز چاہیے ہو مجھ سے کہنا۔۔۔کہتے ہوئے حنان بیڈ پر جا کر لیٹ گیا۔۔۔!!
منال وہی کھڑی رہی۔۔۔!!
حنان کو اور غصہ آ گیا۔۔۔اب وہاں کیوں کھڑی ہو۔۔لائٹ بند کر کے لیٹو آ کر صبح مجھے آفس جانا ہے۔۔۔!!
میں صوفے پر سو جاتی ہوں۔۔۔منال ڈرتے ڈرتے بولی۔۔۔!!
جہاں بھی سونا ہے سو جاو۔۔۔لیکن یہ لائٹ بند کر دو پلیز۔۔۔۔حنان غصے سے بولا تو منال تیزی سے لائٹ بند کر کے صوفے پر لیٹ گئی۔۔
منال ساری رات کروٹ پے کروٹ بدلتی رہی اسے صوفے پر نیند نہی آ رہی تھی۔۔۔مجبوراً اسے صوفے پر لیٹنا پڑا۔۔اور کر بھی کیا سکتی تھی۔۔۔آخر کار اسے نیند آ ہی گئی۔۔۔!!
صبح فجر کی اذان کی آواز سنی تو منال نے اٹھ کر وضو کیا اور دوسرے کمرے سے جا کر جائے نماز اٹھا کر لائی اور نماز ادا کرنے کے لیے ابھی لائٹ جلائی ہی تھی کہ حنان اٹھ کر بیٹھ گیا۔۔۔!!
کیا مسلہ ہے تمہارا سونے کیوں نہی دے رہی تم۔۔۔کیا مصیبت گلے ڈال لی ہے میں نے۔۔۔منال کو گھورتے ہوئے بولا۔۔۔لائٹ بند کر دو پلیز مجھے سونے دو۔۔!!
مجھے نماز پڑھنی ہے اسی لیے جلائی تھی لائٹ صبح ہو چکی ہے۔۔۔آپ بھی اٹھ کر نماز پڑھ لیں۔۔منال ڈرتے ڈرتے بولی۔۔۔!!
حنان اٹھ کر منال کے پاس آیا اور اسے بازو سے کھینچتے ہوئے کمرے سے منسلک سٹڈی روم میں لے گیا۔۔۔یہاں پڑھو نماز آرام سے۔۔۔کہ کر منال کا بازو چھوڑتے ہوئے لائٹ آف کر پھر سے سونے کے لیے لیٹ گیا۔۔۔!!
منال چپ چاپ نماز ادا کر کے کمرے میں واپس آئی تو لائٹ آن تھی۔۔لیکن حنان کمرے میں نہی تھا۔۔۔پہلے منال تھوڑی پریشان ہوئی پھر کندھے اچکاتے ہوئے باہر کی طرف چل پڑی۔۔۔جہاں مرضی جائے مجھے کیا۔۔۔!!
منال رہداری سے نکل کر باہر لان کی طرف چلی گئی۔۔۔صبح کی تازہ ہوا اسے ہمیشہ سے پسند تھی۔۔۔یونہی چلتے چلتے وہ گھر کی پچھلی سائیڈ پر چلی گئی۔۔۔!!
جہاں اسے ایک خوبصورت  سویمنگ پول نظر آیا۔۔۔منال کے قدم خودبخود اس جانب بڑھتے چلے گئے۔۔۔واوو کتنا خوبصورت منظر ہے۔۔۔منال تعریف کیے بنا نہ رہ سکی۔۔۔!!
یہ گھر نہی ایک محل تھا۔۔۔منال اِدھر اُدھر کا جائزہ لیتے ہوئی چلنے لگ پڑی۔۔۔ہر طرف سبزہ ہی سبزہ تھا۔۔خوبصورت پھول اور وہاں لگا جھولا۔۔۔جھولا دیکھ کر منال کی آنکھیں چمک اٹھیں۔۔۔!!
آگے بڑھ کر وہ جھولے پر بیٹھ گئی۔۔۔اچانک اسے پھر سے اپنا گھر یاد آ گیا۔۔۔فہیم نے اس کے جھولا لگوایا تھا لان میں وہ کتنا خوش ہوئی تھی اس دن۔۔۔!!
اس کا گھر اس گھر جتنا بڑا تو نہی تھا۔۔لیکن ویاں کے مکین ایک دوسرے سے بہت محبت کرتے تھے۔۔منال اپنے ماں باپ اور بھائی کی لاڈلی تھی۔۔وہ لوگ اس کے نخرے اٹھاتے نہی تھکتے تھے۔۔۔!!
منال کو اپنی فیملی بہت یاد آ رہی تھی۔۔۔اس کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے ماضی میں کھو کر۔۔۔اچانک اس کی نظر اپنے پیروں پر پڑی تو اسے پھر سے درد کا احساس ہوا۔۔۔جو درد اسے حنان کی طرف سے مل رہے تھے۔۔۔!!
بے گناہ ہوتے ہوئے بھی۔۔۔سر جھٹکتے ہوئے منال جھولے سے اتر کر واپس جانے کے لیے چل پڑی۔۔۔اسے ڈر تھا کہ کہی حنان اس کے کمرے سے نکلنے پر غصہ نہ ہو۔۔۔!!
وہ تیز تیز قدم اٹھاتے ہوئے اندر کی طرف بڑھ رہی تھی کہ اچانک کسی سے ٹکرا گئی۔۔۔اور پاوں پھسلہ اور یہ گئی منال سوئمنگ پول میں۔۔۔منال کو کچھ سمجھ نہی آئی اس کے ساتھ کیا ہوا ہے۔۔۔!!
وہ ہاتھ پیر مار رہی تھی لیکن اسے تو تیرنا ہی نہی آتا تھا۔۔۔تبھی کسی نے اسے اٹھا کر پانی سے باہر نکال کر لا کھڑا کیا۔۔۔منال کی آنکھوں کے سامنے اندھیرا چھا رہا تھا۔۔۔!!
وہ گرتے گرتے بچی۔۔۔تب ہی کسی نے اسے بازو سے تھام لیا۔۔۔آپ ٹھیک تو ہیں۔۔۔تب ہی ایک آواز منال کے کانوں میں پڑی اور منال نے جھٹ سے آنکھیں کھول دیں۔۔۔!!
آپ۔۔۔۔؟؟ کون میں نے پہچانا نہی آپ کو۔۔وہ منال کی طرف دیکھتے ہوئے بولا۔۔!!
منال جلدی سے خود کو سنبھالتے ہوئے آگے بڑھ گئی بنا اس کی بات کا جواب دئیے۔۔۔۔اس کے کپڑے سارے بھیگ چکے تھے ایسے میں اس کا وہاں رکنا مناسب نہی تھا۔۔اور وہ کمرے میں بھی نہی جا سکتی تھی۔۔۔!!
اسی لیے واپس لان کی طرف بھاگی۔۔۔ہلکی ہلکی دھوپ نکل چکی تھی۔۔۔منال وہی بینچ پر.  بیٹھ کر اپنے کپڑے سکھانے لگی۔۔۔اسے ٹینشن لگی ہوئی تھی کہ اگر اسے حنان نے اس حال میں دیکھ لیا تو پتہ نہی کیا کرے گا اس کے ساتھ۔۔۔!!
سوچ سوچ کر ہی منال کا برا حال ہو رہا تھا۔۔۔وہ منال کے پیچھے چلتا وہی آ گیا۔۔۔ایکسکیوزمی۔۔۔کون ہیں آپ۔۔۔میں نے کچھ پوچھا ہے آپ سے۔۔۔آپ کی جان بچائی ہے۔۔۔!!
کم از کم بندا شکریہ ہی کہ دیتا ہے۔۔۔وہ مسسکراتے ہوئے منال سے مخاطب ہوا۔۔۔منال نے ایک پل کے لیے اس کی طرف دیکھا۔۔۔اور نظریں جھکا گئی۔۔۔آپ کا شکریہ آپ نے میری جان بچائی۔۔۔!!
منال جھجکتے ہوئے بولی اپنا ڈوپٹہ اچھی طرح ٹھیک کیا۔۔۔آپ جائیں پلیز یہاں سے کسی نے دیکھ لیا تو اچھا نہی ہو گا۔۔۔منال ڈرتے ڈرتے بولی۔۔۔!!
لیکن آپ ہیں کون۔۔۔؟؟ وہ بھی اپنی ضد پر اٹکا ہوا تھا۔۔۔اسے جان کر ہی رہنا تھا۔۔۔!!
یہ میری وائف ہے مسز حنان ملک۔۔۔!! اس سے پہلے کہ منال کوئی جواب دیتی پیچھے سے حنان کی آواز آئی۔۔۔اور منال کے چھکے چھوٹ گئے۔۔۔اب کیا ہو گا۔۔۔!!
منال جب نماز پڑھنے گئی تو حنان بھی اٹھ کر نماز پڑھنے چلا گیا۔۔۔ابھی واپس آیا ہی تھا کہ مام نے کہ دیا کہ جا کر احسن بھائی کو پک کر لو۔۔ان کو گھر کا راستہ یاد نہی آ رہا۔۔پانچ سال بعد جو واپس آیا تھا۔۔۔!! سٹڈی کے لیے آوٹ آف کنٹری گیا ہوا تھا۔۔!!
احسن حنان کا تایا زاد تھا اور عمر میں حنان سے چھ سال بڑا تھا۔۔۔حنان کو احسن بلکل پسند نہی تھا۔۔اور اس کی وجہ یہ تھی کہ ملک صاحب ہر وقت حنان کو احسن کا حوالہ دے دے کر طعنے دیتے رہتے تھے۔۔۔!!
کہ احسن ڈاکٹر بن جائے گا اور تم بس دوستوں کے ساتھ فضول ادھر ادھر وقت ضائع کرتے رہو گے۔۔۔وغیرہ وغیرہ۔۔۔!!
احسن کو ڈراپ کر کے حنان اپنے کمرے میں گیا تو اسے منال کہی نظر نہی آئی۔۔۔اس نے سٹڈی میں بھی دیکھا تو منال نظر نہی آئی اسے۔۔۔تب ہی اس کی نظر نیچے کھڑی منال اور احسن پر پڑی۔۔۔!!
تو وہ غصے سے تیزی سے نیچے کی طرف بڑھا۔۔۔اسے اچھا نہی لگا تھا احسن کا منال سے بات کرنا۔۔اسی لیے وہ جلدی سے وہاں آ پہنچا۔۔اور منال کی حالت دیکھ کر اس کے غصے میں مزید اضافہ ہو گیا۔۔۔!!
اوہ گریٹ۔۔۔تم نے شادی کب کی مسٹر حنان۔۔۔وہ حیرانگی سے حنان کی طرف دیکھتے ہوئے بولا۔۔۔!!!!
آپ اندر تو جائیں اپنے انکل آنٹی سے تو مل لیں سب بتا دیں گے وہ آپ کو۔۔۔حنان کا لہجہ بہت سرد تھا اس کے ساتھ۔۔۔!!
اوکے آ جاو تم بھی اندر۔۔۔میں چلتا ہوں کہتے ہوئے وہ اندر کی طرف بڑھ گیا۔۔۔!!
اور حنان منال کی طرف بڑھا۔۔۔یہ کیا حالت بنا رکھی ہے تم نے اپنی۔۔۔اور یہ سب کیا ہو رہا تھا یہاں۔۔۔حنان سخت لہجے میں منال سے مخاطب ہوا۔۔۔!!
وہ میرا پاوں پھسل گیا تھا میں پانی میں گر گئی تھی۔۔۔منال ڈرتے ڈرتے بولی۔۔۔!!
کیا مطلب پانی میں گر گئی تھی.۔۔۔تمہارا دھیان کہا تھا۔۔ویٹ۔۔۔۔تم کمرے سے باہر کیوں آئی۔۔۔۔کچھ دیر کے لیے میں باہر کیا چلا گیا۔۔تم فوراً کمرے سے باہر آ گئی۔۔۔!!
چلو اب اندر۔۔۔۔!!
نہی۔۔۔وہ میں اپنے کپڑے خشک کر لوں زرا دھوپ میں پھر آوں گی اندر۔۔۔۔!!
تو کپڑے چینج کر لو نا۔۔۔!! پھر یاد آیا کہ منال کے پاس تو اور کپڑے ہی نہی ہیں۔۔۔کچھ دیر سوچنے کے بعد منال کو ساتھ لیے اندر کی طرف بڑھا۔۔۔!!
اور سانیہ کے کمرے میں لے گیا۔۔۔ کپڑوں والی الماری منال کے سامنے کھول دی۔۔۔ان میں سے کوئی کپڑے پہن لو۔۔۔یہ سانیہ کے کپڑے ہیں۔۔۔آفس سے واپسی پر نئے کپڑے لا دوں گا میں تمہیں۔۔۔!!
لیکن پلیز ابھی چینج کر لو کپڑے۔۔۔بیمار ہو گئی۔۔۔تو  مام مجھے ہی سنائیں گی کہ میں نے تمہارا خیال نہی رکھا۔۔۔تو مہربانی کر کے ان میں سے ایک سوٹ پہن لو۔۔۔!!
کہ کر حنان خود بیڈ پر بیٹھ گیا۔۔اور منال ایک سوٹ اٹھائے واش روم چلی گئی چینج کرنے۔۔۔کچھ دیر بعد منال وائٹ کلر کا سوٹ پہنے باہر آئی تو حنان اسے ساتھ لیے نیچے کی طرف بڑھا۔۔۔!!
سب ناشتہ کرنے کے لیے بیٹھے تھے میز پر۔۔۔سامنے سے حنان اور منال کو ایک ساتھ نیچے آتے دیکھ کر مسز ملک کی آنکھیں چمک اٹھیں۔۔۔ماشااللہ۔۔۔پرفیکٹ کپل۔۔وہ بے ساختہ بول پڑیں۔۔۔!!
تو مسٹر ملک اور احسن کی نظر بھی ان کی طرف اٹھی۔۔۔اور احسن پلک جھپکنا بھول گیا۔۔۔وہ سوچ بھی نہی سکتا تھا کہ کوئی سادگی میں بھی اتنا پیارا لگ سکتا ہے۔۔۔!!
حنان کرسی کھینچتے ہوئے بیٹھ گیا۔۔۔منال نے سب کو سلام کیا۔۔۔اور وہی کھڑی رہی۔۔۔حنان نے اس کی طرف دیکھا تو جلدی سے کرسی کھینچتے ہوئے بیٹھ گئی۔۔۔!!
منال آپ کیا کھاوں گی بیٹا۔۔۔حنان کی ماما پیار سے منال کے سر پر ہاتھ پھیرتے ہوئے بولیں۔۔۔!!
وہی جو میں کھاوں گا حنان جلدی سے بول پڑا۔۔۔۔جو میں کھاوں گا یہ بھی وہی کھائے گی۔۔۔ہے نا منال۔۔۔۔!! حنان منال کی طرف دیکھتے ہوئے بولا۔۔!!
جی۔۔۔منال ہاں میں سر ہلاتے ہوئے بولی۔۔۔حنان نے سینڈوچ پلیٹ میں رکھ کر منال کی طرف بڑھائی۔۔۔اور گلاس میں جوس ڈال کر منال کے سامنے رکھ دیا۔۔۔!!
منال کو تو آملیٹ پراٹھا اور ساتھ چائے پینے کی عادت تھی۔۔۔سینڈوچ دیکھتے ہی منال نے منہ بنایا اس کی نظر حنان پر پڑی تو جلدی سے سینڈوچ اٹھا  کر کھانا شروع کر دیا۔۔۔!!
منال نے ایک سینڈوچ ختم کیا تو حنان نے تین سینڈوچ مزید اٹھا کر منال کی پلیٹ میں رکھ دئیے۔۔اور آنکھوں ہی آنکھوں میں ختم کرنے کا اشارہ دیا۔۔۔!!
نا چاہتے ہوئے بھی منال کو سارے سینڈوچ کھانے پڑے۔۔اور جوس کے بھی دو گلاس پینے پڑے۔۔۔!!
مسز ملک دونوں کو دیکھ کر مسکرا دیں۔۔۔وہ سمجھ نہی پائیں کہ یہ حنان کی نفرت ہے منال کے لیے یا محبت۔۔۔!!
ناشتہ کرنے کے بعد حنان اپنے کمرے میں چلا گیا تیار ہونے کے لیے۔۔۔منال کچھ دیر وہی بیٹھی رہی پھر حنان کی ماما نے کہا کہ جاو بیٹا کمرے میں۔حنان کو کوئی چیز تو نہی چاہیے۔۔۔!!
جی آنٹی۔۔۔منال جلدی سے اٹھ کھڑی ہوئی۔۔۔منال پہلے ہی یہاں سے اٹھنے کا بہانہ ڈھونڈ رہی تھی۔۔۔احسن کی نظریں اسے کنفیوز کر رہی تھیں۔۔۔اس نے اللہ کا شکر ادا کیا اور کمرے کی طرف بڑھ گئی۔۔۔!!
کمرے میں گئی تو حنان پینٹ کوٹ پہنے تیار کھڑا تھا آفس جانے کے لیے۔۔۔منال کی نظریں ایک پل کے لیے ٹہر گئیں حنان پر۔۔۔۔!!
اسے آج اپنی قسمت پر رشک آیا۔۔۔حنان کسی شہزادے سے کم نہی تھا۔۔۔وہ شہزادہ جس کا خواب ہر لڑکی دیکھتی ہے۔۔۔ایسا ہی ایک شہزادہ اس کی قسمت میں لکھ دیا گیا تھا۔۔۔اللہ نے ہمسفر بنا کر۔۔۔!!
ایسے کیا دیکھ رہی ہو۔۔۔پہلی بار دیکھ رہی ہو کیا مجھے۔۔۔حنان بولا تو منال نظریں پھیر گئی۔۔۔نہی۔۔۔وہ آنٹی جی  نے مجھے کہا کہ دیکھ لوں آپ کو کسی چیز کی ضرورت تو نہی ہے۔۔۔!!
نہی مجھے تمہاری کسی ہیلپ کی ضرورت نہی ہے۔۔۔اپنے کام سے کام رکھا کرو۔۔۔اب ہٹو میرے راستے سے مجھے آفس جانا ہے۔۔۔!!
حنان نے کہا تو منال جلدی سے پیچھے ہٹی۔۔۔ایک نظر منال پر ڈالتے ہوئے اپنا فون اٹھا کر کان سے لگاتا ہوا کمرے سے باہر نکل گیا۔۔۔!!
حنان کے جاتے ہی منال آرام سے صوفے پر بیٹھ گئی۔۔۔کاش یہ سب ایسے نہ ہوا ہوتا۔۔جیسے ہوا ہے۔۔اگر میری شادی حنان سے سب کی مرضی سے ہوتی خوشی خوشی تو اچھا ہوتا۔۔۔!!
خیر میں یہ سب کچھ کیوں سوچ رہی ہوں۔۔۔حنان نے مجھ سے صرف بھائی کا بدلہ لینے کے لیے نکاح کیا ہے۔۔۔مجھے یہ بات یاد رکھنی چاہیے۔۔۔جو بھی ہو میں اپنا فرض نبھاتی رہوں گی۔۔۔!!
جب تک زندہ ہوں۔۔۔۔جو بھی ہوا ہو۔۔اب حنان میرے مجازی خدا ہیں۔۔ان کی خدمت کرنا میرا فرض ہے۔۔۔منال سوچتے سوچتے کھڑکی کے پاس آ رکی۔۔پردے پیچھے ہٹا دئیے۔۔۔دھوپ کی کرنیں اندر داخل ہونے لگ پڑیں۔۔۔!!
کچھ دیر بعد منال کی ماما کمرے میں آئیں۔۔۔۔منال بیٹا تم سے ایک بات کرنی تھی۔۔۔!!
ان کی آواز پر منال پلٹی۔۔۔جی آنٹی جی آپ یہاں کیوں آئیں مجھے بلوا لیتیں۔۔۔میں خود آ جاتی آپ کے پاس۔۔۔!!
نہی بیٹا کوئی بات نہی۔۔۔آو بیٹھو یہاں۔۔۔وہ منال کو ساتھ لیے صوفے پر بیٹھ گئیں۔۔۔میں سوچ رہی تھی آپ کو ساتھ لے کر شاپنگ پر چلوں۔۔۔کچھ ضرورت کی چیزیں اور کپڑے وغیرہ خرید لو اپنے لیے۔۔۔!!
ان کی بات پر منال سوچ میں پڑ گئیں۔۔۔وہ تو ٹھیک ہے آنٹی جی لیکن اگر میں آپ کے ساتھ گئی تو کہی حنان ناراض نہ ہو جائیں۔۔۔وہ مجھے ابھی کہ کر گئے ہیں کہ شام کو میرے لیے کپڑے لے آئیں گے۔۔۔!!
باقی جیسے آپ کو مناسب لگے۔۔۔۔!!
ہممم گڈ۔۔۔یہ تو خوشی کی بات ہے۔۔۔ٹھیک ہے تم حنان کے ساتھ ہی جانا یا پھر وہ خود لے آئے۔۔۔جیسے اس کی مرضی۔۔۔ورنہ وہ پورا گھر سر پر اٹھا لے گا۔۔وہ مسکراتے ہوئے بولیں۔۔۔!!
منال بھی مسکرا دی۔۔۔یہ بچپن سے ہی ایسا ہے۔۔ضدی۔۔۔اپنی بات منوانے والا۔۔۔بس اپنی مرضی کرتا ہے کسی کی نہی سنتا یہ۔۔۔!!
لیکن دل کا بہت اچھا ہے۔۔۔وقت کے ساتھ ساتھ سب ٹھیک ہو جائے گا۔۔۔اپنی بہن سے بہت محبت تھی اسے۔۔۔لیکن سانیہ نے اچھا نہی کیا اپنا سب کچھ چھوڑ دیا فہیم کی خاطر۔۔۔!!
بس یہی بات اسے بہت تکلیف دیتی ہے۔۔۔اور اس نے غصے میں یہ سب کچھ کر دیا۔۔۔لیکن اسے یہ سمجھ نہی آیا کہ ایسا کرتے کرتے اس نے تمہیں اپنی زندگی میں شامل کر لیا ہے۔۔۔!!
آہستہ آہستہ اسے احساس ہو گا اپنی غلطی کا پھر خود معافی مانگے کا تم سے دیکھنا۔۔۔اچھا اب چھوڑو یہ سب میں بھی کیا باتیں لے کر بیٹھ گئی ہوں۔۔۔!!
آ جاو باہر بیٹھتے ہیں دھوپ میں۔۔۔کہتے ہوئے وہ کمرے سے باہر نکل گئیں۔۔۔!!
منال بھی باہر کی طرف بڑھ گئی۔۔۔لیکن اس کا رخ دادو کے کمرے کی طرف تھا۔۔۔ان کو سلام کرتے ہوئے منال کمرے میں داخل ہوئی۔۔۔!!
منال کو اندر آتے دیکھ وہ اٹھ کر بیٹھ گئیں۔۔۔اور منال کے سر پر ہاتھ پھیرا۔۔۔!!
دادو آپ کمرے میں ہی کیوں رہتی ہیں۔۔۔آئیں نہ نیچے چلتے ہیں۔۔۔آپ کے دل کو سکون محسوس ہو گا۔۔۔آپ اکیلی مت رہا کریں یہاں۔۔۔!!
نہی بیٹا اب تو عادت سی ہو گئی ہے۔۔پہلے سانیہ ہوتی تھی وہ لے جاتی تھی۔۔۔حنان بہت ضد کرتا ہے۔۔لیکن اب میرا دل نہی کرتا اس کمرے سے باہر نکلنے کو۔۔۔!!
نہی دادو آپ کو میرے ساتھ جانا پڑے گا۔۔۔اس طرح تو آپ کمرے میں لیٹے لیٹے اور زیادہ بیمار ہو جائیں گی۔۔۔اور آپ سانیہ کی فکر مت کیا کریں۔۔وہ اپنے گھر میں خوش ہے۔۔!!
تم جانتی ہو سانیہ کو تم سے ملتی ہے وہ۔۔۔وہ خوش ہوتے ہوئے بولیں۔۔۔!!
جی دادو وہ میری بھابی ہیں۔۔۔بہت بار مل چکی ہوں میں ان سے۔۔بہت خوش ہیں وہ میرے بھائی کے ساتھ آپ ان کی فکر مت کیا کرے۔۔۔!!
وہ سب تو ٹھیک ہے۔۔۔لیکن وہ مجھ سے ملنے کیوں نہی آتی۔۔کیا اسے اپنی دادو کی یاد نہی آتی۔۔۔!!
نہی دادو ایسا نہی ہے وہ آپ کو بہت یاد کرتی ہیں دن بھر آپ ہی کی باتیں کرتی رہتی ہیں۔۔بس آپ ٹھیک ہو جائیں۔۔۔پھر ہم خود چلیں گے ان سے ملنے۔۔۔!!
چلیں اب نیچے چلیں۔۔۔؟؟ میں کسی کو لے کر آتی ہوں آپ کو میرے ساتھ نیچے لے جانے کے لیے۔۔۔کہتے ہوئے منال کمرے سے باہر نکل گئی۔۔۔!!
سامنے اسے احسن نظر آیا۔۔۔وہ لیپ ٹاپ مصروف تھا۔۔نا چاہتے ہوئے بھی منال کو اس سے بات کرنی پڑی۔۔۔!!
ایکسکیوزمی۔۔۔!! منال نے اسے مخاطب کیا۔۔۔!!
جی۔۔۔منال کی آواز پر احسن پلٹا۔۔۔جی کہیے۔۔۔!!
وہ مجھے آپ کی تھوڑی ہیلپ چاہیے۔۔؟؟ منال جھجکتے ہوئے بولی۔۔۔!!
جی بتائیں کیا ہیلپ چاہیے آپ کو احسن کھڑے ہوتے ہوئے بولا۔۔۔!!
جی وہ دادو کو نیچے لانا تھا۔۔۔اگر آپ ان کو نیچے لانے میں مدد کر دیں تو۔۔۔!!
جی جی کیوں نہی۔۔۔آئیں چلتے ہیں۔۔۔کہتے ہوئے احسن اوپر کی طرف چل پڑا۔۔۔!!
اور منال بھی اوپر کی طرف بڑھ گئی۔۔۔اور دونوں دادو کو سہارا دیتے ہوئے نیچے لے آئے۔۔۔اور باہر لان میں لے جا کر بٹھا دیا۔۔۔!!
مسز ملک ان کو وہاں دیکھ کر خوشی سے نڈھال ہو گئیں۔۔۔اماں جان آپ یہاں۔۔۔؟؟؟
کیوں بھئی میں یہاں نہی آ سکتی کیا۔۔۔؟؟ وہ ان پر ناراض ہو گئیں۔۔!!
نہی اماں جان ہم تو آپ کو کتنے دنوں سے کہ رہے ہیں کہ نیچے والے روم میں شفٹ کر دیتے ہیں آپ کو لیکن آپ مان ہی نہی رہیں تھیں۔۔!!
اچھا اب تو آ گئی ہوں نہ میری بیٹی نے مجھے کہا تو میں آ گئی۔۔۔وہ منال کی طرف دیکھتے ہوئے بولیں۔۔۔ان کی بات پر تینوں مسکرا دیے۔۔۔!!
ہممم گڈ دادو چلو کسی کی تو بات مانی آپ نے۔۔۔احسن بھی مسکراتے ہوئے بولا۔۔۔اب ایسا کرتے ہیں کہ آپ کا سامان نیچے والے روم میں شفٹ کروا دیتے ہیں۔۔۔تا کہ آپ کو یہاں آنے میں آسانی ہو۔۔۔!!!!!!!!!
ہاں ٹھیک ہے کروا دو۔۔۔۔!!
ٹھیک ہے اماں جان میں شبانہ سے کہتی ہوں آپ کا سامان نیچے والے روم میں شفٹ کروا دے۔۔۔کہتے ہوئے مسز ملک وہاں سے چل پڑیں۔۔۔!!
منال دادو کے پاس ہی بیٹھ گئی کرسی پر۔۔۔اور احسن بھی وہیں بیٹھ گیا۔۔۔!!
بات سنو احسن۔۔۔دادو نے احسن کو پکارا۔۔۔!!
جی دادو۔۔۔احسن بہت ادب سے ان سے مخاطب ہوا۔۔۔!!
تمہاری پڑھائی تو مکمل ہو گئی۔۔۔اب تم ڈاکٹر بن گئے ہو۔۔۔؟؟
جی دادو۔۔الحمدللہ میرا ایم۔بی۔بی۔ایس مکمل ہو گیا ہے۔۔۔!!
تو پھر اب شادی کر لو کوئی اچھی سی لڑکی دیکھ کر۔۔۔تمہاری ماں کو تو فکر ہی نہی ہے تمہاری۔۔۔سب کچھ مجھے ہی سوچنا پڑتا ہے۔۔۔!!
اب حنان کو ہی دیکھ لو۔۔۔!! تم سے چھوٹا ہے۔۔۔اور شادی بھی کر لی ہے اس نے۔۔۔اور دیکھو کتنی پیاری بیوی لایا ہے اپنے لیے۔۔۔!! تم بھی بلکل منال کے جیسی لڑکی سے شادی کرنا۔۔۔وہ منال کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بولیں۔۔۔!!
اب سب کی قسمت حنان جیسی تو نہی ہو سکتی نہ دادو۔۔۔کچھ لوگ انمول ہوتے ہیں۔۔جو ہر کسی کی قسمت میں نہی ہوتے۔۔۔اپنی بات مکمل کرتے ہوئے احسن وہاں سے اٹھ گیا۔۔۔!!
منال سوچ میں پڑ گئی۔۔یہ کیسی بات کی ہے احسن بھائی نے منال کو احسن کی بات تھوڑی عجیب لگی۔۔۔!!
پھر وہ دادو کے ساتھ باتوں میں مصروف ہو گئی۔۔۔ان کے سر کی مالش کی۔۔۔اور ان کی ٹانگیں دبائی۔۔یونہی دیکھتے دیکھتے دوپہر ہو گئی۔۔۔!!
مسز ملک اب آئیں تھیں واپس۔۔۔ان کے کمرے کی سیٹنگ کروا کر۔۔۔!!
آںٹی جی آپ کے لیے پانی لے کر آوں۔۔۔منال ان کی طرف بڑھی۔۔۔!!
نہی نہی بیٹا میں ٹھیک ہوں۔۔میں نے کونسا کام کیا ہے جو تھک گئی ہوں۔۔۔سارا کام تو ملازموں نے کیا ہے میں تو بس ان کو گائیڈ کر رہی تھی۔۔۔!!
اور یہ کیا تم مجھے آنٹی جی کہتی رہتی ہو۔۔۔ممی کہا کرو۔۔۔حنان کی ماں ہوں۔۔۔تو تمہاری بھی ماں ہوں۔۔۔وہ مسکراتے ہوئے بولیں۔۔۔!!
جی ممی آئیندہ خیال رکھوں گی۔۔۔!!منال نے بھی مسکراتے ہوئے جواب دیا۔۔۔تب ہی گاڑی کا ہارن بجا اور چند منٹ بعد حنان وہاں آ پہنچا۔۔۔!!
دادو کو سامنے بیٹھے دیکھ حنان بھاگتے ہوئے ان کی طرف آیا۔۔۔دادو آپ یہاں۔۔۔حنان کے چہرے پر مسکراہٹ پھیل گئ۔۔۔!!
اوہ مائی گاڈ۔۔۔کہی میں خواب تو نہی دیکھ رہا۔۔۔حنان ایکٹنگ کرتے ہوئے بولا۔۔۔تو دادو نے حنان کا کان پکڑ کر دبایا۔۔۔!!
دادو درد ہو رہا ہے۔۔۔۔!! پلیز میرا کان چھوڑ دیں پلیز۔۔۔اب مجھے یقین ہو گیا ہے کہ میں خواب نہی دیکھ رہا۔۔۔!!
دادو نے کان چھوڑا تو۔۔۔مسز ملک اور منال دونوں ہنس پڑیں۔۔۔!!
حنان کی نظر ہنستی ہوئی منال پر پڑی۔۔۔تو منال کی ہنسی کو بریک لگی۔۔۔!!
یہ سب تمہاری بیوی کا کمال ہے حنان۔۔۔پہلے تو اماں جان نیچے آنے کی بات پر ہی ناراض ہو جاتی تھیں۔۔۔اور آج تو اچانک نیچے آ گئیں۔۔۔منال کے کہنے پر۔۔۔میں تو خود سرپرائزڈ ہو گئی تھی اماں جان کو یہاں دیکھ کر۔۔۔۔!!
اب ان کا فیصلہ ہے کہ نیچے ہی رہیں گی۔۔۔سامان بھی شفٹ کروا دیا ہے ان کا نیچے والے روم میں۔۔۔۔!!
ارے بھئی تو اور کیا۔۔۔منال ہے ہی اتنی اچھی۔۔۔اس کا کہا میں ٹال نہی سکی اور آ گئی نیچے۔۔۔!!  وہ مسکراتے ہوئے بولیں۔۔۔تو حنان بھی مسکرا دیا۔۔۔!!
منال زرا میرے کپڑے نکال دو جا کر مجھے چینج کرنے ہیں۔۔۔حنان منال کی طرف دیکھتے ہوئے بولا۔۔۔تو منال اٹھ کر اندر کی طرف بڑھ گئی۔۔۔!!
کمرے میں جا کر الماری کھول کر وہی کھڑی ہو گئی۔۔۔اسے سمجھ نہی آ رہی تھی کہ کونسے کپڑے نکالے۔۔۔یہ تو حنان نے بتایا ہی نہی کہ شلوار قمیض نکالنا ہے یا پینٹ شرٹ۔۔۔پوچھ کر آتی ہوں۔۔۔!!
ابھی منال پلٹی ہی تھی کہ حنان سے ٹکرا گئی۔۔۔وہ اچانک سے اس کے پیچھے آ کر رک گیا اسے پتہ ہی نہی چلا۔۔۔!!
سوری۔۔۔۔وہ میں نے آپ کو دیکھا ہی نہی۔۔۔منال ڈرتے ڈرتے بولی۔۔۔میں یہی پوچھنے آ رہی تھی کہ کونسے کپڑے نکالنے ہیں۔۔۔پینٹ شرٹ یا شلوار قمیض۔۔۔!!
حنان کچھ نہی بولا۔۔۔منال کی طرف آگے بڑھا۔۔۔تو منال دو قدم پیچھے ہٹی۔۔لیکن پیچھے الماری تھی۔۔۔منال نے ضبط سے آنکھیں بند کر لیں۔۔۔اسے لگا حنان اسے تھپڑ مارے گا۔۔۔!!
منال کے آنکھیں بند کرنے پر حنان کے چہرے پر مسکراہٹ پھیل گئی۔۔۔اس نے آگے بڑھ کر الماری میں سے ایک ڈریس نکالی اور واپس پلٹ گیا۔۔۔۔!!

   1
0 Comments